نہ فضائے عشق میں کیف ہے نہ وہ حسن جلوۂ یار ہے
نہ فضائے عشق میں کیف ہے نہ وہ حسن جلوۂ یار ہے
نہ تجلیوں میں مزا رہا نہ وہ زور برق و شرار ہے
نہ گھٹا اٹھی نہ ہوا چلی نہ خلش مٹی نہ کلی کھلی
یہ فریب جلوۂ ذوق ہے یہ طلسم شوق بہار ہے
کبھی اشک باعث رنج و غم کبھی آہ موجب صد الم
نہ یہ اشک وجہ سکون دل نہ یہ آہ وجہ قرار ہے
جو اسیر رنج و الم نہیں جو فدائے الفت و غم نہیں
نہ وہ قدردان جمال گل نہ وہ آشنائے بہار ہے
جو کرم ہوا تو ستم نہیں جو ستم ہوا تو کرم نہیں
یہ عجیب مسلک حسن ہے یہ عجب ادا کا شعار ہے
نہ تو رت پھری نہ کنول کھلا نہ وہ دور ساغر مے چلا
یہی کہہ کے باغ سے وہ اٹھا جو ادا شناس بہار ہے
وہی رنج و غم ہیں مجھے وفاؔ وہی سوز بھی وہی ساز بھی
نہ سکون ہے نہ سکوت ہے نہ شکیب ہے نہ قرار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.