نہ گل نہ سرو میان بہار ہوتا ہے
نہ گل نہ سرو میان بہار ہوتا ہے
ہماری خاک سے پیدا چنار ہوتا ہے
کبھی جو جلوۂ رخسار یار ہوتا ہے
چراغ طور چراغ مزار ہوتا ہے
اٹھا جنازہ جو میرا قضا لگی کہنے
کہ جو پیادہ ہے آخر سوار ہوتا ہے
ملا کے خاک میں تن کو گئی بہشت میں روح
کسی کا کون زمانے میں یار ہوتا ہے
بجا ہے تخت سلیماں پہ بھی جو ماری لات
ہر ایک مرغ یہاں تاجدار ہوتا ہے
نہ اپنے گھر میں مجھے غیر سے ملا اے حور
بہشت میں یہ عذاب فشار ہوتا ہے
عروج عرشؔ جو منظور ہے جلا دل کو
کہ آگ لگتی ہے جب سرد انار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.