نہ ہے امنگوں کا رنگ کوئی نہ عکس جذبوں کی تازگی کا
نہ ہے امنگوں کا رنگ کوئی نہ عکس جذبوں کی تازگی کا
تھکا تھکا سا بجھا بجھا سا یہ کیسا چہرا ہے زندگی کا
سب آرزوؤں کے تار ٹوٹے بچھڑ گئے ساز دل سے نغمے
بھرا ہے چیخوں سے میرا سینہ تقاضہ کیجے نہ راگنی کا
دسوں دشاؤں سے گھورتی ہیں غموں کے موسم کی زرد آنکھیں
یہ کیسے ممکن ہے ہو سکے اب وجود سرسبز آدمی کا
انا تدبر وقار مجھ میں تلون اور انتشار مجھ میں
مجھے نہ حیرت سے دیکھ دنیا مزاج ہوں بیسویں صدی کا
تمام لشکر اذیتوں کے شجاعؔ اب منتظر کھڑے ہیں
جسے ہو برداشت کرب و غم کی کرے وہ اظہار آگہی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.