نہ ہے اس کو مجھ سے غفلت نہ وہ ذمے دار کم ہے
نہ ہے اس کو مجھ سے غفلت نہ وہ ذمے دار کم ہے
پہ الگ ہے اس کی فطرت وہ وفا شعار کم ہے
مری حسرتیں مٹیں گی مرے خواب ہوں گے پورے
مجھے اپنے اس یقیں پر ذرا اعتبار کم ہے
نہ بڑھائے اور دوری کوئی آنے والا موسم
چلو فاصلے مٹا لیں کہ ابھی درار کم ہے
یہ تم ہی پہ منحصر ہے کہ تم آؤ یا نہ آؤ
میں بھلا یہ کیسے کہہ دوں مجھے انتظار کم ہے
یہی چاہتے تھے ہم بھی کہ نہ راز دل عیاں ہو
مگر اپنے آنسوؤں پر ہمیں اختیار کم ہے
وہ اٹھا تھا ایک طوفاں جو مچا گیا تباہی
ابھی آندھیاں تھمی ہیں تو ابھی غبار کم ہے
کہیں کھو گئے تصور جو بکھر گیا تخیل
تو شفاؔ یہ کیسے کہہ دے کہ وہ بے قرار کم ہے
- کتاب : Khat-e-abyaz (Pg. 37)
- Author : Shifa Kajganvi
- مطبع : Shivna Prakashan (M.P.)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.