نہ ہم صفیر نہ ہمدم دکھائی دیتا ہے
نہ ہم صفیر نہ ہمدم دکھائی دیتا ہے
بہت خوشی میں بہت کم دکھائی دیتا ہے
یہ غم نہیں کہ ہمیں کم دکھائی دیتا ہے
دکھائی دیں گے ہمیں ہم دکھائی دیتا ہے
صلیب و دار کا عالم دکھائی دیتا ہے
کہیں زیادہ کہیں کم دکھائی دیتا ہے
نہ صرف آب بقا سم دکھائی دیتا ہے
مسیح پاک بھی اب یم دکھائی دیتا ہے
دکھائی دے بھی تو ایسے میں کیا دکھائی دے
زمانہ درہم و برہم دکھائی دیتا ہے
بہر نگاہ دو عالم دکھائی دیتے ہیں
کبھی کبھار وہ عالم دکھائی دیتا ہے
گزر رہی ہے شب غم خیال کی لو میں
یہی چراغ شب غم دکھائی دیتا ہے
وہ لم یزل کسی دشمن کو بھی یہ دن نہ دکھائے
ہلال مظہر ماتم دکھائی دیتا ہے
یہ بات داد طلب ہے شکست کھا کر بھی
غنیم آج منظم دکھائی دیتا ہے
زمانہ کل بھی یہی آئنہ دکھائے گا
کہ دیکھتے ہی رہیں ہم دکھائی دیتا ہے
تجھے وظیفہ سے فرصت نہیں ذرا واعظ
مجھے فریضہ مقدم دکھائی دیتا ہے
تحسرانہ نگاہوں سے دیکھنے والے
یہاں کوئی خوش و خرم دکھائی دیتا ہے
قفس سے آ تو گیا باہر آج شیر مگر
نہ ولولہ نہ وہ دم خم دکھائی دیتا ہے
حرم میں دیر میں درگاہ میں کلیسا میں
جہاں تہاں بت آدم دکھائی دیتا ہے
یہ اپنے اپنے نظریے کی بات ہے سرشارؔ
وہ اجنبی ہمیں ہم دم دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.