نہ ہمدم ہے نہ کوئی ہم زباں ہے
نہ ہمدم ہے نہ کوئی ہم زباں ہے
دل ناشاد پھر بھی نغمہ خواں ہے
مری قسمت میں ہی دی ہے خدا نے
مصیبت جو بھی زیر آسماں ہے
چمن کے طائرو اب خیر مانگو
بہت برہم مزاج باغباں ہے
ہوا رخصت شباب اے ہم صفیرو
طبیعت میں وہ شوخی اب کہاں ہے
مجھے بخشی ہے جس نے غم کی دولت
اسے کیوں کر کہوں نا مہرباں ہے
گھڑی بھر ہی کی لذت ہے ہوس میں
محبت ایک کیف جاوداں ہے
دل ناداں کو بہلاتی رہی جو
مرے خوابوں کی وہ دنیا کہاں ہے
مٹائے گا کوئی اردو کو کیوں کر
یہ اقبالؔ اور غالبؔ کی زباں ہے
بہارؔ اہل زمانہ کو خوشامد
ہماری طبع نازک پر گراں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.