نہ حرم کی ہے مجھے جستجو نہ در بتاں کی تلاش ہے
نہ حرم کی ہے مجھے جستجو نہ در بتاں کی تلاش ہے
ترے نقش پا کی ہے آرزو ترے آستاں کی تلاش ہے
نہ طلب ہے نغمۂ دیر کی نہ مجھے اذاں کی تلاش ہے
جو دلوں کی آگ کو چھیڑ دے مجھے اس فغاں کی تلاش ہے
پس پردہ ہو چکی گفتگو کبھی سامنے بھی تو آؤ تم
میں زمیں کو لے کے کروں گا کیا مجھے آسماں کی تلاش ہے
ترا جلوہ میری شراب ہے مری سجدہ گہ ترا آستاں
نہ طلب مجھے مئے و جام کی نہ در مغاں کی تلاش ہے
مجھے ناخدا سے غرض نہیں مجھے خوف موج رواں نہیں
جو لگا دے کشتئ دل کو پار اسی بادباں کی تلاش ہے
کبھی اٹھ کے شعلۂ دل دکھا تو ہی اس غریب کو راستہ
کہ اندھیری رات میں برق کو مرے آشیاں کی تلاش ہے
جو عطا ہو دولت دو جہاں تو کبھی قبول نہ میں کروں
ملے درد عشق ترا مجھے اسی ارمغاں کی تلاش ہے
ہوا جل کے خاک جو آشیاں تو یہ خاک رہ کے کرے گی کیا
غم عارضی ہے عذاب جاں غم جاوداں کی تلاش ہے
تری جو غزل ہے وہ اے ولیؔ ہے خزانہ فکر بلند کا
نہ محاورے کی ہے جستجو نہ تجھے زباں کی تلاش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.