نہ حرف شوق نہ طرز بیاں سے آتی ہے
نہ حرف شوق نہ طرز بیاں سے آتی ہے
سپردگی کی صدا جسم و جاں سے آتی ہے
کوئی ستارہ رگ و پے میں ہے سمایا ہوا
مجھے خود اپنی خبر آسماں سے آتی ہے
کسی دکان سے ملتی نہیں ہے گرمیٔ شوق
یہ آنچ وہ ہے جو سوز نہاں سے آتی ہے
کھلا نہیں ہے وہ مجھ پر کسی بھی پہلو سے
نہیں کی گونج ابھی اس کی ہاں سے آتی ہے
عجیب شے ہے نشاط یقیں کی دولت بھی
کسی وجود کے وہم و گماں سے آتی ہے
پرندے شام ڈھلے راہ میں نہیں رکتے
کوئی نوید انہیں آشیاں سے آتی ہے
مٹھاس گھولتا ہے کون میرے لہجے میں
مرے سخن میں حلاوت کہاں سے آتی ہے
گریز بھی کہیں اظہار آرزو ہی نہ ہو
کشش یہ کیسی بدن کی کماں سے آتی ہے
کسی حجاب کی بندش کو مانتی ہی نہیں
جو موج روح کی جوئے رواں سے آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.