نہ حسین مثل گلاب ہوں نہ کسی کی آنکھ کا خواب ہوں
نہ حسین مثل گلاب ہوں نہ کسی کی آنکھ کا خواب ہوں
تری زندگی کی کتاب کا مگر ایک چھوٹا سا باب ہوں
مرے حرف حرف میں ندرتیں مرے باب باب میں حیرتیں
کبھی تو نے جس کو چھوا نہیں میں وہ ایک کوری کتاب ہوں
مری اپنی شکل نہیں کوئی تو نے جیسے ڈھالا میں ڈھل گئی
ہے یہ فیصلہ ترے ہاتھ میں میں عذاب ہوں یا ثواب ہوں
ترے ذوق مے کے شباب کو نیا چاہیے کوئی اب نشہ
نشہ جس کا اترے نہ دیر تک وہی میں پرانی شراب ہوں
یہ جہان بحر ہے بے کراں مری حیثیت ہی بھلا ہے کیا
مرا نام کیا مری ذات کیا میں تو صرف مثل حباب ہوں
جو شریک جرم تھا ہم نوا وہ تو جانے کب سے رہا ہوا
ہوا ماجرا مرے ساتھ کیا میں ابھی بھی زیر عتاب ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.