نہ ہوائے جاہ سکندری نہ ہوس کہ محفل جم ملے
نہ ہوائے جاہ سکندری نہ ہوس کہ محفل جم ملے
مرے دوست تیرے دیار کی مجھے خاک زیر قدم ملے
سر بزم ان کی جناب میں کسے تاب دید جمال تھی
وہ تو کہئے خلوت ناز میں بڑی احتیاط سے ہم ملے
کسے اب سنائیں حدیث غم کسے دل کے داغ دکھائیں ہم
تھی کرم کی جن سے امید کچھ وہی محو کار ستم ملے
یہی میکدے کا نظام ہے یہی طرز گردش جام ہے
کہ بجائے بادۂ مشک بو کبھی تشنگی کبھی سم ملے
جو نگاہ ظرف شناس ہو تو یہ فرض پیر مغاں کا ہے
نہ کسی کا جام چھلک پڑے نہ کسی کو ظرف سے کم ملے
وہی بزم گہ کے چراغ تھے تھی انہی سے شوکت رزم گہ
مگر آہ بندۂ مصلحت وہی اہل سیف و قلم ملے
وہاں چاک پردۂ راز تھا بڑی گو مگو میں ایازؔ تھا
جنہیں اپنے زہد پہ ناز تھا وہ اسیر زلف صنم ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.