نہ ہیرے جواہر نہ زر بخش مولیٰ
نہ ہیرے جواہر نہ زر بخش مولیٰ
مجھے بس غزل کا ہنر بخش مولیٰ
سخن کی پروؤں میں تسبیح جن سے
وہ لفظوں کے لعل و گہر بخش مولیٰ
فلک سے بھی اونچی بھریں یہ اڑانیں
خیالوں کو میرے وہ پر بخش مولیٰ
پگھل جائیں پتھر بھی سن گیت میرے
قلم کو مرے وہ اثر بخش مولیٰ
نہیں مجھ کو منزل کی ہرگز تمنا
مجھے بس مسلسل سفر بخش مولیٰ
سمیٹے جو درد جہاں اپنے اندر
شجر سا مجھے اک جگر بخش مولیٰ
محبت بھرا ایک دل مجھ کو دے دے
قناعت بھری اک نظر بخش مولیٰ
جھکے نہ کبھی ظلم کے سامنے جو
تو کاندھوں پہ میرے وہ سر بخش مولیٰ
صداؔ بیکسوں کا کرے خیر مقدم
میرے گھر کو ایسا تو در بخش مولیٰ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.