نہ ہو دل شکستہ کوئی وہ نظام چاہتے ہیں
نہ ہو دل شکستہ کوئی وہ نظام چاہتے ہیں
نئی صبح چاہتے ہیں نئی شام چاہتے ہیں
جو نگاہ مضطرب کو کہیں اور کا نہ رکھے
وہی برق وہ ہی جلوہ سر بام چاہتے ہیں
وہ جو برگزیدہ بندے ہیں جہان آب و گل میں
نہ نمود چاہتے ہیں نہ وہ نام چاہتے ہیں
نہ غرض ہے بت کدہ سے نہ حرم سے ان کو مطلب
ترے در کے سامنے ہی جو قیام چاہتے ہیں
تری چشم مست سے ہے جنہیں نسبت خصوصی
نہ وہ بادہ چاہتے ہیں نہ وہ جام چاہتے ہیں
وہ نوائے سرمدی ہو کہ صدائے قم باذنی
جو نوید زندگی دے وہ پیام چاہتے ہیں
جسے مہر و ماہ دیکھیں بہ نگاہ رشک موسیٰؔ
رہ عاشقی میں ہم تو وہ مقام چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.