نہ ہو گر نہیں ان سے ملنے کا یارا
نہ ہو گر نہیں ان سے ملنے کا یارا
خودی ہے سلامت خدا ہے ہمارا
بھڑکتا ہے بجھ بجھ کے اکثر دوبارا
انوکھا ہے کیا زندگی کا شرارہ
اک امید موہوم پر جی رہا ہوں
کہ تنکے کا ہے ڈوبتے کو سہارا
نگاہ کرم ہو جو رندوں پہ ساقی
تو زہر ہلاہل بھی قند گوارا
چراغ حرم ہے نہ ہرگز بجھے گا
یہ دل شعلۂ عشق کا ہے شرارہ
میں یوں عرش سے فرش پر آ گرا ہوں
کہ آکاش سے جیسے ٹوٹا ہو تارا
ملے کامرانی کے پھول اس کو اکثر
کیا جس نے کانٹوں میں رہ کر گزارا
ظفرؔ موج طوفاں سے ہم کھیلتے ہیں
مبارک انہیں جن کو ساحل ہے پیارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.