نہ ہو جس سر میں تیرے عشق کا سودا وہ سر کیا ہے
نہ ہو جس سر میں تیرے عشق کا سودا وہ سر کیا ہے
ترے روئے حسیں پر جو نہ ٹھہرے وہ نظر کیا ہے
جھکی جاتی ہے کیوں اپنی جبیں بے اختیارانہ
اگر کعبہ نہیں ہے پھر تمہارا سنگ در کیا ہے
ادھر تشریف لانے کی کبھی زحمت تو فرمائیں
سکونت کے لئے دل میرا حاضر ہے یہ گھر کیا ہے
بغیر سعئ پیہم تجربہ حاصل نہیں ہوتا
سفر جس نے کئے ہیں وہ بتائے گا سفر کیا ہے
ترا دشمن اگر سارا جہاں ہو جائے ہونے دے
تو سچا ہے تو سچی بات کہہ دینے میں ڈر کیا ہے
نہیں پہچان اگر تجھ کو نصیرؔ اپنے پرائے کی
تو پھر تو کوئی دانش مند کیا ہے دیدہ ور کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.