Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی

علامہ اقبال

نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    دلچسپ معلومات

    ( بال جبریل)

    نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی

    کہ میری زندگی کیا ہے یہی طغیان مشتاقی

    مجھے فطرت نوا پر پے بہ پے مجبور کرتی ہے

    ابھی محفل میں ہے شاید کوئی درد آشنا باقی

    وہ آتش آج بھی تیرا نشیمن پھونک سکتی ہے

    طلب صادق نہ ہو تیری تو پھر کیا شکوۂ ساقی

    نہ کر افرنگ کا اندازہ اس کی تابناکی سے

    کہ بجلی کے چراغوں سے ہے اس جوہر کی براقی

    دلوں میں ولولے آفاق گیری کے نہیں اٹھتے

    نگاہوں میں اگر پیدا نہ ہو انداز آفاقی

    خزاں میں بھی کب آ سکتا تھا میں صیاد کی زد میں

    مری غماز تھی شاخ نشیمن کی کم اوراقی

    الٹ جائیں گی تدبیریں بدل جائیں گی تقدیریں

    حقیقت ہے نہیں میرے تخیل کی ہے خلاقی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے