نہ ہوگا شوق یہ اب کم ہمارا
نہ ہوگا شوق یہ اب کم ہمارا
ترے کوچہ میں نکلے دم ہمارا
یقیں جو اس پہ ہو محکم ہمارا
بگاڑے گا یہ کیا عالم ہمارا
یہاں تفریق ہر پرچم تلے ہے
فقط تفریق کش پرچم ہمارا
ہم اپنا جائزہ لے کر تو دیکھیں
کہاں ہے آج یہ سر خم ہمارا
نہ سمجھے وہ قصور ان کا نہیں ہے
اشارہ تھا ہی کچھ مبہم ہمارا
یہاں ہے کون اپنے غم سے خالی
کہیں اب کس سے آخر غم ہمارا
جو عالم اہل دنیا کا ہے یارو
وہی عالم ہے بیش و کم ہمارا
کہیں کیا تم سے ہم اس سے کہیں گے
کرے گا دور وہ ہی غم ہمارا
رہ انسانیت بس ایک ہی ہے
یہی اعلان ہے پیہم ہمارا
الٰہی صبر دے راہ وفا میں
مزاج ہو جائے نہ برہم ہمارا
وفا کا یہ مری رد عمل ہے
کیا قاتل نے بھی ماتم ہمارا
انہیں احباب ہی نے تو کیا ہے
چراغ آرزو مدھم ہمارا
بلاؤ ابن مریم کو بلاؤ
لبوں پر آ گیا ہے دم ہمارا
ہوا کیا ہائے عاقبؔ بے خودی میں
ہوا دامن یہ کیسے نم ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.