نہ ہوگا سوز دل شاید کسی صورت بھی کم میرا
نہ ہوگا سوز دل شاید کسی صورت بھی کم میرا
مجھے آزاد کر اب زندگی گھٹتا ہے دم میرا
زمیں دھنس جائے جھک جائے فلک ناکام ہو دنیا
اٹھانا چاہیں گر مل کر سبھی یہ بار غم میرا
اگر چاہو تو سینہ چاک کر کے دل دکھاتا ہوں
بیاں لفظوں میں ہو سکتا نہیں درد و الم میرا
اثر ہوتا ہے الٹا حد سے جب بڑھنے لگے کچھ بھی
بڑھا اتنا کہ آخر بن گیا تسکین غم میرا
قدم رکھا ہی تھا اس شخص نے اس دل کی چوکھٹ پر
زمیں سے لگ گیا تعظیم میں سر ہو کے خم میرا
تمہی دنیا تھے میری تم جو بچھڑے لٹ گئی دنیا
اجڑ کر رہ گیا پل بھر میں سب جاہ و حشم میرا
نصیحت سن رہا ہوں شیخ کی بوتل پہ نظریں ہیں
نگاہیں سوئے مے خانہ ہیں رخ سوئے حرم میرا
ہزاروں راستے طے کر کے بھی یاسرؔ مسافر ہوں
نہ جانے کون سی منزل کا خواہاں ہے قدم میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.