نہ ہوتے رند گر ساقی تو میخانے کہاں جاتے
نہ ہوتے رند گر ساقی تو میخانے کہاں جاتے
صراحی کس کے گھر جاتی یہ پیمانے کہاں جاتے
پتہ منزل کا ملتا ہے تو دیوانوں سے ملتا ہے
نہ ہوتے گر یہ دیوانے تو فرزانے کہاں جاتے
تمہارے عارض تاباں حریف شمع محفل ہیں
نہ آتے کھچ کے پروانے خدا جانے کہاں جاتے
مرے ممنون ہیں دشت و بیاباں ایک مدت سے
چمن میں گر بہل جاتا تو ویرانے کہاں جاتے
تمہاری زلف کے خم حلقۂ زنجیر زنداں ہیں
نہ آتے دام گیسو میں تو دیوانے کہاں جاتے
پتہ دل کا ہمارے آپ کو معلوم تھا ورنہ
نظر کے تیر لے کر شوق فرمانے کہاں جاتے
بڑھاپے میں جوانی کا زمانہ یاد آتا ہے
مگر آزادؔ وہ لمحات پھر لانے کہاں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.