نہ ہوتے شاد آئین گلستاں دیکھنے والے
نہ ہوتے شاد آئین گلستاں دیکھنے والے
فسانہ بھی اگر پڑھ لیتے عنواں دیکھنے والے
ہلاکت خیز ایجادوں پہ دنیا فخر کرتی ہے
کہاں ہیں ارتقائے نوع انساں دیکھنے والے
جو ممکن ہو تم اپنے ہاتھ کی ریکھا کھرچ ڈالو
کہ ہم ہیں تو سہی خواب پریشاں دیکھنے والے
یہ رخنے ہیں یہ در ہیں یہ ترے اجداد کے سر ہیں
ادھر آ کتبۂ دیوار زنداں دیکھنے والے
طلوع آفتاب آگہی کیا خاک دیکھیں گے
حقارت سے مرا چاک گریباں دیکھنے والے
تو پھر کیسی نظر بندی طلسمات تدبر کیا
جو خود کو دیکھ لیں جشن چراغاں دیکھنے والے
شکست ذوق نظارہ مقدر ہی سہی غوثیؔ
انہیں دیکھیں گے پھر بھی تا بہ امکاں دیکھنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.