نہ ہوا حشر کو حال ستم اظہار اپنا
نہ ہوا حشر کو حال ستم اظہار اپنا
نہ بنایا ہمیں ظالم نے گنہ گار اپنا
ہاتھ محرومیٔ تقدیر کے ہے کار اپنا
کیا دکھائیں تجھے منہ حسرت دیدار اپنا
حلقۂ کاکل مشکیں کے جو مضموں باندھے
بن گیا نقطہ ہر اک نافۂ تاتار اپنا
سہل سمجھے تھے دم قتل گراں جانی کو
ہو گیا کام تری تیغ کو دشوار اپنا
دیکھتے ہی اسے کچھ کہہ نہ سکے حشر میں ہم
ہو گیا بند وہاں بھی لب اظہار اپنا
انتقام ستم غیر سے مایوس رہے
نہ ہوا حشر میں بھی کوئی طلب گار اپنا
افعی زلف کے ڈستے ہی ہوا کام تمام
بہ گیا آب کے مانند تن زار اپنا
رات اس ماہ کو ہم جھانکتے ہی محو ہوئے
بن گیا روزن در دیدۂ بے دار اپنا
کاکل و زلف کی سلجھائی ہی میں پیچ پڑا
ورنہ ہوتا نہ کبھی دل یہ گرفتار اپنا
رو سیہ ہی صفت نقش نگیں رکھتا ہے
خوب روشن ہے حیاؔ بخت سیہ کار اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.