نہ ہوئی صاف طبیعت ہی تو ہے
نہ ہوئی صاف طبیعت ہی تو ہے
رہ گئی دل میں کدورت ہی تو ہے
بھا گئیں دل کو ادائیں ان کی
کھب گئی آنکھوں میں صورت ہی تو ہے
میری میت پہ نہ آئے نہ سہی
نہ ہوئی آپ کو فرصت ہی تو ہے
نہیں کرتا میں جفا کا شکوہ
آپ کیا کیجئے عادت ہی تو ہے
نہیں آتا کسی پہلو آرام
نہیں کٹتی شب فرقت ہی تو ہے
نکلی قاتل نہ ترے تیر کے ساتھ
دل ہی میں رہ گئی حسرت ہی تو ہے
مجھ سے عاصی پہ یہ بخشش یہ کرم
بندہ پرور تری رحمت ہی تو ہے
نہ ٹلی سر سے بلائے فرقت
پڑ گئی جان پہ آفت ہی تو ہے
ہم نے پھیرا نہ دل اپنا تجھ سے
جان دے بیٹھے مروت ہی تو ہے
حشر برپا ہے تری قامت سے
یہ بھی انداز قیامت ہی تو ہے
نہ رہا ضبط کا یارا انجمؔ
نہ چھپی ہم سے محبت ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.