نہ ابتدائے جنوں ہے نہ انتہائے جنوں
نہ ابتدائے جنوں ہے نہ انتہائے جنوں
بس ایک فتنہ ہے کہیے جسے ادائے جنوں
وہ گل کی طرح سے ہنستا ہے میری حالت پر
ارادہ اب ہے کوئی اور گل کھلائے جنوں
کمال یہ ہے خرد بھی تلاش کرتی ہے
برائے سجدۂ تعظیم نقش پائے جنوں
یہ اپنی اپنی طبیعت ہے کیا کیا جائے
تمہیں رلائے جنوں اور مجھے ہنسائے جنوں
وجود عاشق و معشوق سے جہاں روشن
وہ نور وصل ہے جس سے کی جگمگائے جنوں
اثر یہ ہوتا ہے سورج بھی جاگ اٹھا ہے
کہ چھیڑ کرتی ہے غنچوں سے جب صبائے جنوں
وہ مجھ سے مرتبۂ عشق میں بلند رہے
خدا کرے وہ چلا جائے ماورائے جنوں
جو تجھ کو چھوتا ہے انمول ہو ہی جاتا ہے
ترے وجود میں ہے یار کیمیائے جنوں
سہیلؔ اس کو بھی ہے اعتراف جذبۂ شوق
وہ بن گیا ہے مبارک ہو دل ربائے جنوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.