نا جا یوں روٹھ کر دلبر ذرا رک جا ذرا رک جا
نا جا یوں روٹھ کر دلبر ذرا رک جا ذرا رک جا
مری قسمت کے سودا گر ذرا رک جا ذرا رک جا
مری ہر سانس آہو کی طرح مجھ سے گریزاں ہے
نہیں سنتی کہا اکثر ذرا رک جا ذرا رک جا
بھٹکتا ہی گیا وہ تو ہوس کی بیکرانی میں
پکارا لاکھ اے رہبر ذرا رک جا ذرا رک جا
نہ لوٹ اے یاد رفتہ میرے ارمانوں کی نگری میں
لگے ماضی سے مجھ کو ڈر ذرا رک جا ذرا رک جا
بڑا نازک ہے اے مکھی مگر مکڑے کا جالا ہے
نہیں یہ ریشمی بستر ذرا رک جا ذرا رک جا
بگڑتا کھیل ہے بنتا نہیں یہ جلد بازی سے
یہی کہتے ہیں دانشور ذرا رک جا ذرا رک جا
تھما ہرگز نہ طوفان غم فرقت کہا گرچہ
بہ نام اللہ اکبر ذرا رک جا ذرا رک جا
ہلال عید جب دیکھا اسے رخصت کی تب سوجھی
کہا میں نے خدا سے ڈر ذرا رک جا ذرا رک جا
وہ آنے کو ہیں ملک الموت آہا تجھ کو کیا عجلت
خدارا یوں نہ جلدی کر ذرا رک جا ذرا رک جا
مجھے لطف تجسس میں ہیں بھائے جب سے ویرانے
کہے وہ لوٹ آ اب گھر ذرا رک جا ذرا رک جا
خیال آبرو ہے میں تمہیں کب تک مناؤں گا
کہوں گا میں نہ اب ہمسر ذرا رک جا ذرا رک جا
سنی اس نے نا رحماں کی نہ شیطاں کی نہ یزداں کی
کہا سب نے اسے انورؔ ذرا رک جا ذرا رک جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.