نہ جائے گا کسی کے گیسوؤں کا خم بہ خم ہونا
نہ جائے گا کسی کے گیسوؤں کا خم بہ خم ہونا
انوارالحق احمر لکھنوی
MORE BYانوارالحق احمر لکھنوی
نہ جائے گا کسی کے گیسوؤں کا خم بہ خم ہونا
بہت مشکل ہے میرے شوق کی الجھن کا کم ہونا
صنم خانہ ہو یا کعبہ جھکا دوں گا جبیں اپنی
اگر ثابت ہوا مجھ پر ترا نقش قدم ہونا
بھلا کیونکر وہ بچتا آپ کے دام محبت سے
مقدر ہی میں تھا جس کے اسیر رنج و غم ہونا
نہ اتنی دے کہ میں بہکوں نہ تشنہ لب رہوں ساقی
بقدر ظرف ساغر دے برا ہے بیش و کم ہونا
نظر والوں سے پوچھو تم بلندی کوئے جاناں کی
تعجب کیا ہے اس کا غیرت باغ ارم ہونا
فقط یہ سوچ کر آنسو بہاتا ہوں شب فرقت
کبھی تو رنگ لائے گا مرا یہ چشم نم ہونا
چمن کے گوشہ گوشہ میں فقط بجلی کا چرچا ہے
کچھ ایسا رنگ لایا ہے مرا جل کر بھسم ہونا
تہ خنجر بھی ہونٹوں پر مرے آیا تو یہ آیا
مبارک ہو ستم ایجاد کو اہل ستم ہونا
خیال حور میں دن رات وہ بدمست رہتا ہے
نہیں کچھ کام آیا شیخ کا اہل حرم ہونا
توقع رحم کی اس سے نہ رکھ تو اے دل ناداں
کبھی ممکن نہیں جلاد کا اہل کرم ہونا
ادا کرکے رہوں گا ایک دن میں اس فریضے کو
اگر تقدیر میں ہی لکھ گیا ہے سر قلم ہونا
ہزاروں رنج و غم سہ کر بھی میں ہنستا ہوں اے احمرؔ
بشر کے واسطے ہے لازمی ثابت قدم ہونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.