نہ جانے آگ کیسی آئنوں میں سو رہی تھی
نہ جانے آگ کیسی آئنوں میں سو رہی تھی
دھواں بھی اٹھ رہا تھا روشنی بھی ہو رہی تھی
لہو میری نسوں میں بھی کبھی کا جم چکا تھا
بدن پر برف کو اوڑھے ندی بھی سو رہی تھی
چمکتے برتنوں میں خون گارا ہو رہا تھا
مری آنکھوں میں بیٹھی کوئی خواہش رو رہی تھی
ہماری دوستی میں بھی دراڑیں پڑ رہی تھیں
اجالے میں نمایاں تیرگی بھی ہو رہی تھی
دباؤ پانیوں کا ایک جانب بڑھ رہا تھا
نہ جانے ساحلوں پر کون کپڑے دھو رہی تھی
کسی کے لمس کا احساس پیہم ہو رہا تھا
کہ جیسے پھول پر معصوم تتلی سو رہی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.