نہ جانے دور کیسا آ رہا ہے
نہ جانے دور کیسا آ رہا ہے
جسے دیکھو وہی سمجھا رہا ہے
کبھی اس بات پر روئے گا تو بھی
ابھی جس بات پر اترا رہا ہے
زیادہ سے زیادہ کی طلب میں
مسلسل خرچ ہوتا جا رہا ہے
چبائے جا رہی ہے تیری سانسیں
تو جس روٹی کے لقمے کھا رہا ہے
تجھے جھلسا رہی ہے تیری سگریٹ
جسے تو شوق سے سلگا رہا ہے
تجھے تیزی نگلتی جا رہی ہے
تو بھاگا صرف بھاگا جا رہا ہے
ہر اک لمحہ ترا گروی پڑا ہے
کلائی پر نظر ٹھہرا رہا ہے
تجھے خوابوں نے زخمی کر دیا کیا
جو یوں تعبیر کو تڑپا رہا ہے
حقیقت میں فسانے کو ملا کر
فسانے میں حقیقت لا رہا ہے
تجھے اس نے رگڑ کے رکھ دیا ہے
تو جس دوکان کو چمکا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.