نہ جانے جائے کہاں تک یہ سلسلہ دل کا
نہ جانے جائے کہاں تک یہ سلسلہ دل کا
وہ مل بھی جائے تو ملتا نہیں صلہ دل کا
برس رہی تھیں بہاریں ترس رہی تھی زمیں
سفر تمام ہوا پھول کب کھلا دل کا
کہاں ہے وہ شہ خوبی کہاں دریچۂ شب
گئے وہ دن کہ سماعت میں تھا گلہ دل کا
وہی خرابیٔ جاں کا سبب بھی ہے لیکن
قرار جاں ہے کہ یہ ہے معاملہ دل کا
اسے فسوں گر و بے مہر میں نہیں کہتا
فراق یار کا باعث ہے فاصلہ دل کا
تلاش اسی کی مسلسل اسی کو پا کر بھی
زمیں سے تا بہ فلک ہے یہ مشغلہ دل کا
کسی طلسم حجابات میں کوئی غم ہے
بھٹک رہا ہے خیالوں میں قافلہ دل کا
- کتاب : Bahar-e-ejaad (Pg. 131)
- Author : Syed Amin Ashraf
- مطبع : Urdu Monthly Shabkhoon Rani Mandi Allahabad (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.