Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جانے کب جی تمہارا بہلے میں تنگ تم سے اب آ رہا ہوں

منتظر فیروز آبادی

نہ جانے کب جی تمہارا بہلے میں تنگ تم سے اب آ رہا ہوں

منتظر فیروز آبادی

MORE BYمنتظر فیروز آبادی

    نہ جانے کب جی تمہارا بہلے میں تنگ تم سے اب آ رہا ہوں

    کہ جتنے قصے بنے نہیں تھے زیادہ اس سے سنا رہا ہوں

    بڑا ہی دشوار ہے سفر میں بھروسا قائم بنائے رکھنا

    تمام دھوکے وہ کھا رہا ہے تمام دھوکے میں کھا رہا ہوں

    یوں بھولے بن کے بھی کیا کرو گے چلو سکھاتے ہیں اک چالاکی

    مجھے بدن تم ہی اپنا دے دو بدن میں دے کے ہی آ رہا ہوں

    جو دیکھنا ہے تو دیکھ ہی لو ہے کتنی آسان یہ محبت

    وہ مجھ سے پیچھا چھڑا رہی ہے میں اس سے پیچھا چھڑا رہا ہوں

    لکھی گئی ہے نئی عبارت وہ سارا قصہ عجیب ہی ہے

    سنائیں قصہ کہ جانے دیں ہم سنا رہا ہوں سنا رہا ہوں

    جو تم سنو گے تو بور ہو گے طویل ہے یہ ہمارا قصہ

    طویل قصے کو کر کے چھوٹا مٹا مٹا کے سنا رہا ہوں

    جو راز کھولے تو دیکھ لینا ہے تم سے ہم کو وفا کی امید

    وہ بات میری بتا رہا ہے میں بات اس کی بتا رہا ہوں

    ہاں تم کو مجھ سے نہیں رہی ہے وہ پہلے جیسی حسیں محبت

    تم اپنا حصہ نبھا رہی ہو میں اپنا حصہ نبھا رہا ہوں

    نہ جانے کتنی ہی بار میں نے تھا تم کو الو بنائے رکھا

    یقیں کرو گے یوں تم بھی کب تب چلو میں قصہ سنا رہا ہوں

    تو بچے کر کے یہ فائدہ ہے یقیں برابر بنا ہوا ہے

    وہ کھا رہی ہے تمام قسمیں تمام میں بھی تو کھا رہا ہوں

    نہ جانے کیا ہے جو جل رہی ہے کہیں یہ اپنی ہی چیز تو نئیں

    کیا آگ دل میں لگا رہے ہو ہاں آگ دل میں لگا رہا ہوں

    یہ بات تم نے بھی سن رکھی ہے کہ کوئی ہم کو ہے تکتا رہتا

    تبھی چھپا کے رکھی ہو ہم کو تبھی میں تم کو چھپا رہا ہوں

    جو آگ ہوتی ہے تنہا رہنے کی آگ وہ تم وہ لگا رہے ہو

    خدا کبھی تو سنے گا میری خدا کو اپنے بلا رہا ہوں

    ہے بات کرنا ہی کام میرا تو کام کی بات کیا ہی ہوں گی

    بتانی تھی یار یہ شروع میں لو جا کے اب میں بتا رہا ہوں

    چھڑی ہوئی ہے وہ جنگ اپنی کہ کون جیتا کہ کون ہارا

    وہ میرا پردہ گرا رہا ہے میں اس سے پردہ ہٹا رہا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے