نہ جانے کون ہے اور کس کے انتظار میں ہے
نہ جانے کون ہے اور کس کے انتظار میں ہے
وہ ایک شخص جو برسوں سے رہ گزار میں ہے
کہاں یہ بات تری فتح شاندار میں ہے
جو بات دوست مری مصلحت کی ہار میں ہے
جو دیکھوں جانب گلشن بھی میں تو کیا دیکھوں
جو تو نہیں ہے تو کیا موسم بہار میں ہے
اندھیرے ہو گئے روشن زباں پہ آتے ہی
وہ آفتاب کی تاثیر ذکر یار میں ہے
یہ تیرا وہم کہ تو بے سکوں نہیں اے دوست
شریک میری تڑپ بھی ترے قرار میں ہے
بغیر نام لئے بھی پکار کر دیکھا
کسی کا نام برابر مری پکار میں ہے
غم حیات سے رونق حیات کی ہے نصیبؔ
کہ پھول پھول ہے جب تک ہجوم خار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.