نہ جانے کون سا منظر نظر سے گزرا تھا
نہ جانے کون سا منظر نظر سے گزرا تھا
کہ مدتوں کوئی سودائے سر سے گزرا تھا
پھر اس کے بعد انا کا شکار ہو بیٹھا
میں ایک بار تری رہگزر سے گزرا تھا
بسی ہوئی ہے مہک تیرے پیرہن جیسی
ابھی ابھی کوئی جھونکا ادھر سے گزرا تھا
گزر سکا نہ ترے ضبط کے حصار سے جو
وہ سیل غم بھی مری چشم تر سے گزرا تھا
تھکے تھکے سے وہ بازو وہ فتح مند آنکھیں
سفر طویل کوئی بال و پر سے گزرا تھا
میں نقد جاں لیے بیٹھا رہا مگر رونقؔ
نہ جانے دشمن جانی کدھر سے گزرا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.