نہ جانے کون سا میری طرف سامان باقی ہے
نہ جانے کون سا میری طرف سامان باقی ہے
کہ جاں دے کر بھی مجھ پر آپ کا احسان باقی ہے
تری نادانیوں سے ہم محبت ہار بیٹھے ہیں
لگانے کو بتا اب بھی کوئی بہتان باقی ہے
محبت کے چمن میں کھلنے والے اے گل خندہ
ترے ماتھے پہ اک بوسے کا بس ارمان باقی ہے
کسی صورت تمہاری دید کی خیرات مل جائے
اسی خواہش میں پھیلا آج بھی دامان باقی ہے
یہ ہم جو سانس لے پاتے نہیں ہیں اپنی مرضی سے
ہماری زندگی میں کون سا تاوان باقی ہے
کوئی بھی پھول خواہش کا مجھے خوشبو نہیں دیتا
تو پھر کیسے کہوں میں زیست کا گلدان باقی ہے
یہ کس موذی مرض کی زد میں آئی زندگی ناصرؔ
نہ کوئی جانور باقی ہے نا انسان باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.