نہ جانے کون سی الجھن رواں سینے میں رہتی ہے
نہ جانے کون سی الجھن رواں سینے میں رہتی ہے
بہ ہر لمحہ مرے تار نفس میں گانٹھ پڑتی ہے
ترے ہونے سے تھے رنگ طرب کیا کیا نظاروں میں
مگر اب شہر دل میں خاک اور بس خاک اڑتی ہے
لگا لیتی ہے سینے سے کسی کی نقرئی یادیں
شب تاریک میری یوں ستارہ یاب ہوتی ہے
کہیں گرد مہ و انجم جنون دل اڑاتا ہے
کہیں محمل میں لیلائے طلب افسردہ بیٹھی ہے
کرم اے گنج خوبی اک نظر کی بھیک تو دے دے
کہ اک مدت سے خالی یہ مرا دست سوالی ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 74)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.