نہ جانے کس کے سہارے بدن سے لگ گیا ہے
نہ جانے کس کے سہارے بدن سے لگ گیا ہے
تمہارا روگ ہمارے بدن سے لگ گیا ہے
اداسیوں کا جو کیڑا تھا ذہن تک محدود
ذرا سی چوک سے سارے بدن سے لگ گیا ہے
ہمیں بھی ملنے لگی احتیاط کی خوراک
مرض مٹھاس کا سارے بدن سے لگ گیا ہے
جگہ جگہ پہ خراشوں کی فصل اگ آئی
دکھوں کا دیو بے چارے بدن سے لگ گیا ہے
وہ خواب جس کی ہوئی پرورش مرے ہاتھوں
وہ دوسروں کے کنوارے بدن سے لگ گیا ہے
پہن کے گھوم رہے ہو اداسیوں کا لباس
یہ کون ہے جو تمہارے بدن سے لگ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.