نہ جانے کتنے فشار جھیلے وفا میں پرواز جاں سے پہلے
نہ جانے کتنے فشار جھیلے وفا میں پرواز جاں سے پہلے
خدا کا قائل تھا میں نہ ہمدم عذاب عشق بتاں سے پہلے
سبب یہی تھا کہ چار تنکے مری امیدوں کا گلستاں تھے
ہوئی تھی برق و شرر کی یورش چمن میں کب آشیاں سے پہلے
نہ سوچا سمجھا نہ دیکھا بھالا ہے کون مشتاق کون پیاسا
انہوں نے تقسیم کی ہے مے کی جہاں سے چاہا وہاں سے پہلے
یہ ہم نے سوچا تھا حال اپنا کبھی نہ ان سے بیاں کریں گے
مگر پہنچتے ہی چشم تر نے سنا دیا سب زباں سے پہلے
اداس کلیاں فسردہ غنچے شکستہ شاخیں خموش بلبل
کہاں تھی گلشن میں دل کشی یہ ورود فصل خزاں سے پہلے
ستم کشوں سے کسی نے پوچھا سبب جو تاراجی چمن کا
اڑا کے خاک آشیاں کے بولے اٹھا تھا شعلہ یہاں سے پہلے
یہ شوق منزل کا تھا کرشمہ اسی نے تاب و تواں عطا کی
کہاں تو تھے کارواں کے پیچھے پہنچ گئے کارواں سے پہلے
کہاں کی منزل کہاں کا جادہ یہ سب فریب نظر تھا ناطقؔ
کھلیں جو آنکھیں اسی جگہ تھے قدم اٹھا تھا جہاں سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.