نہ جانے کیا کہانی ہو رہی ہے
نہ جانے کیا کہانی ہو رہی ہے
پریشاں زندگانی ہو رہی ہے
مسلسل ہجر ہنس کر کٹ رہا ہے
مسلسل بے ایمانی ہو رہی ہے
اداسی سے نکل آئے ہیں آنسو
عیاں سوز نہانی ہو رہی ہے
مسافر زخم کھا کر ہنس رہے ہیں
یہ کیسی حکمرانی ہو رہی ہے
ادھر بیٹا بگڑتا جا رہا ہے
ادھر بیٹی سیانی ہو رہی ہے
ہمیں ہنستے ہوئے دیکھا ہے جب سے
پشیماں رائیگانی ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.