نہ جانے کیا مری وحشت نے خواب دیکھا ہے
نہ جانے کیا مری وحشت نے خواب دیکھا ہے
تمام شہر پہ راتوں کا سخت پہرا ہے
خود آج اپنی لکیروں میں ڈھونڈھتا ہے پناہ
وہ ایک ہاتھ جو تقدیر کو بدلتا ہے
معیشتوں کے جہنم میں جل رہے ہیں بدن
جہاں میں روح کی آسودگی کا چرچا ہے
کسی کو صرف شگوفے کسی کو صرف شرر
نہ جانے اب کے بہاروں کا فیض کیسا ہے
نہیں ہے ہم میں سلیماں کوئی مگر ہم سے
زمانہ قاف کی پریوں کی بات کرتا ہے
کچھ اب کے اور بھی زخموں کی آگ تیز ہوئی
عروجؔ ان کے تبسم میں زہر کیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.