Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جانے کیوں اس گھڑی بکھرنے سے رہ گیا تھا

کامران نفیس

نہ جانے کیوں اس گھڑی بکھرنے سے رہ گیا تھا

کامران نفیس

MORE BYکامران نفیس

    نہ جانے کیوں اس گھڑی بکھرنے سے رہ گیا تھا

    میں اس کی آواز پر ٹھہرنے سے رہ گیا تھا

    اس ایک لمحے کی رائیگانی کا دکھ ہے سارا

    وہ تیری قربت میں جو گزرنے سے رہ گیا تھا

    خوشی کے رستے کو مسکراتا ہوا گیا ہے

    وہ غم جو دل میں قیام کرنے سے رہ گیا تھا

    کسی کی آنکھوں سے بہہ چلی تھی تمام حیرت

    وہ آئینہ رو تھا اور سنورنے سے رہ گیا تھا

    متاع دل کو بچا تو لائی تھی نارسائی

    کہ رہ گیا تھا وہ قرض اترنے سے رہ گیا تھا

    میں ایک منظر میں اک مصور کا روپ دھارے

    اس ایک منظر میں رنگ بھرنے سے رہ گیا تھا

    ہماری آنکھوں میں کچھ نہیں تھا سوائے دل کے

    سوائے دل کے سبھی سنورنے سے رہ گیا تھا

    کسی جزیرے پہ رات یادیں برس رہی تھیں

    کہیں سمندر تھا جو بپھرنے سے رہ گیا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے