نہ جانے کیوں یہ جہاں در بدر ہے کیا کہئے
نہ جانے کیوں یہ جہاں در بدر ہے کیا کہئے
رفاقتوں کا سفر مختصر ہے کیا کہئے
تصورات کی محفل سجائے بیٹھا ہوں
وہ حسن راحت قلب و نظر ہے کیا کہئے
کسی کے عشق نے بخشا ہے وہ سکوں مجھ کو
کہ ایک حال میں دل اور جگر ہے کیا کہئے
صباحتوں کی پناہوں میں عمر گزری ہے
کہ حسن و عشق کا غم سربسر ہے کیا کہئے
صبائے ناز نے موسم کی پرورش کی ہے
بساط نور ہی حد نظر ہے کیا کہئے
اب اور کیا نئی تہذیب کچھ سبق دے گی
ہے جس کے ہاتھ میں خنجر بشر ہے کیا کہئے
اثرؔ وہ جس کی حسیں زلف کے اسیر رہے
وہ شوخ و شنگ ہی نا معتبر ہے کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.