نہ جانے روزن دیوار کیا جادو جگاتا ہے
نہ جانے روزن دیوار کیا جادو جگاتا ہے
تلطف سے سنبھلتا ہے قدم یا ڈگمگاتا ہے
یہ تمہید نگاہ شوق ہے دو آتشہ اے دل
اس عالم میں اک عالم اور آئینہ دکھاتا ہے
کہاں کا عشق لیکن یہ مجھے محسوس ہوتا ہے
کہ میرا ہاتھ دوش نازنیں پر تھرتھراتا ہے
کہاں پہلے تھا یہ موسم ہے سب طرز خرام اس کا
ہواؤں میں گلابی باغ میں خوشبو اڑاتا ہے
مزاجوں کی ہم آہنگی بھی اکثر شاق ہوتی ہے
اگلتی ہیں مشینیں آگ سورج مسکراتا ہے
طیور زمزمہ پرداز کی پہچان ہوتی ہے
وہ طائر کیا جو آوازوں سے آوازیں ملاتا ہے
اسی پر جان دیتے ہیں جسے بے مہر کہتے ہیں
جو ہم کو بھول جاتا ہے وہ اکثر یاد آتا ہے
- کتاب : Bahar-e-ejaad (Pg. 94)
- Author : Syed Amin Ashraf
- مطبع : Urdu Monthly Shabkhoon Rani Mandi Allahabad (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.