Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جانے ٹوٹ کے کب سے بکھر رہا ہوں میں

خورشید علیگ

نہ جانے ٹوٹ کے کب سے بکھر رہا ہوں میں

خورشید علیگ

MORE BYخورشید علیگ

    نہ جانے ٹوٹ کے کب سے بکھر رہا ہوں میں

    کہ اپنی ذات کا خود ایک سانحہ ہوں میں

    مرے لہو کی ضرورت ہے تیرے ہاتھوں کو

    اسی تصور رنگیں سے جی رہا ہوں میں

    مصیبتیں تو ہیں اپنی شمار سے باہر

    کہ حادثات میں ہر لحظہ مبتلا ہوں میں

    نہ جانے کیسا سفر ہے کہ کچھ پتہ ہی نہیں

    چلا کہاں سے کہاں آ کے رک گیا ہوں میں

    نہ یاد آئے کوئی اور نہ دے کوئی آواز

    نکل کے یادوں کی بستی سے آ گیا ہوں میں

    انا کو توڑ کے آ جاؤں تیرے پاس مگر

    ترا ارادہ نہ اب تک سمجھ سکا ہوں میں

    پھر آج سہمے ہوئے لمحے یاد آنے لگے

    حصار درد میں خورشیدؔ گھر گیا ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے