Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جانے یہ کیسی ہوا ہو گئی ہے

منتظر فیروز آبادی

نہ جانے یہ کیسی ہوا ہو گئی ہے

منتظر فیروز آبادی

MORE BYمنتظر فیروز آبادی

    نہ جانے یہ کیسی ہوا ہو گئی ہے

    بجھا کے چراغوں کو وہ سو گئی ہے

    ندی جو بہت بولتی تھی ہمیشہ

    سمندر میں گر کے وہ چپ ہو گئی ہے

    ہاں تھی خوب صورت بلا کی مگر وہ

    کہاں جانے اس کی ہنسی کھو گئی ہے

    ہمیں رات دیکھے ہے مجبور ہو کے

    رلانے کو آئی تھی خود رو گئی ہے

    گلی تھی اسی دل محلے میں میری

    یہاں اک عمارت کھڑی ہو گئی ہے

    دعا دی تھی اس نے جو لمبی عمر کی

    سنو وہ دعا بد دعا ہو گئی ہے

    حقیقت کی دنیا بڑی بے رحم ہے

    وہ لوٹے گی لڑکی ابھی جو گئی ہے

    ہاں رکھا تھا لکھ کے جو کہنا تھا اس سے

    بہار اب کے آئی تو سب دھو گئی ہے

    میری راہ میں پھول ہی پھول ہیں اب

    اسے بونے کانٹے تھے کیا بو گئی ہے

    نئی اک غزل لکھ کے لایا تو تھا میں

    یہیں تو رکھی تھی کہاں کھو گئی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے