نہ جانتا ہوں کہ کیا کیا ہیں خامیاں میری
نہ جانتا ہوں کہ کیا کیا ہیں خامیاں میری
سمجھ رہا ہوں کہ دنیا ہے قدرداں میری
نہ نکلی آہ لبوں سے نہ آنکھ سے آنسو
کبھی عیاں نہ ہوئی سوزش نہاں میری
ابھی چھلکنے لگے ان کی آنکھ سے آنسو
ابھی کہی نہ گئی مجھ سے داستاں میری
بحال طیش کسی کو برا بھلا نہ کہوں
خدا کرے مرے قابو میں ہو زباں میری
ہو لاجواب اگر تم تو بے مثال ہوں میں
ستم ستم ہے تمہارا فغاں فغاں میری
خدا کی دین ہے سب کچھ وہ چاہے جب لے لے
نہ گھر مرا ہے نہ دولت مری نہ جاں میری
کوئی سنے نہ سنے اس سے کیا غرض مجھ کو
یہ چاہتا ہوں سنے خالق جہاں میری
مجھے نہ ڈر ہے دکھایا کرے فلک آنکھیں
اگرچہ پیر ہوں ہمت ابھی جواں میری
یہاں کبھی نہ بنی ہے کسی کی اے برترؔ
کٹے گی چین سے کیا زیر آسماں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.