نہ جذب شوق کام آیا نہ سوز عشق کام آیا
نہ جذب شوق کام آیا نہ سوز عشق کام آیا
اشارے سے اسی کے چاہنے والوں میں نام آیا
کسے تاب نظر تھی دید کا جب حکم عام آیا
ہزاروں بجلیاں کوندیں وہ جب بالائے بام آیا
مری تقدیر کی تاریکیاں جب بڑھ گئیں حد سے
سیہ خانے میں میرے آپ وہ ماہ تمام آیا
ہوا احساس رخصت انتہائے یاس و حرماں میں
ہمیں کیا اب اگر اس کا پیام آیا سلام آیا
مقدر کی تہی دستی نے بدلا رنگ محفل کو
ہوئی مینا تہی جس وقت مجھ تک دور جام آیا
جہاں بھٹکی ہوئی خود راہبر کی رہبری نکلی
بالآخر ایک راہ عشق میں ایسا مقام آیا
تباہی تو اسی دن کائنات عشق میں آئی
لیے جب حسن لاکھوں محشروں کا اہتمام آیا
نگاہ دل سے میں نے حسن کو اک بار دیکھا تھا
کہ لینے عشق مجھ سے زندگی کا انتقام آیا
نصیب عشق تھے دار و رسن اے حسن البتہ
یہ کس کے سر رہا الزام کس پر اتہام آیا
ہے نامیؔ دیدنی اس کی سحر کی حشر سامانی
بلائیں بن کے جس کمبخت پر ہر وقت شام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.