نہ جذبوں میں کوئی شدت نہ گیرائی نہ گہرائی
نہ جذبوں میں کوئی شدت نہ گیرائی نہ گہرائی
فقط لفظوں کی بیساکھی پہ ہے ساری شناسائی
بظاہر دیکھنے میں یوں تو ہیں اک جان دو قالب
حقیقت میں ہیں دونوں ہی اسیر رنج تنہائی
زبان مدعا ہے جرأت اظہار سے قاصر
کہ ان آنکھوں میں دیکھا ہم نے اکثر خوف رسوائی
بھٹکتا پھر رہا ہوں میں سواد دشت ظلمت میں
نظر آتا نہیں رستہ بصیرت ہے نہ بینائی
رخ روشن پہ پردہ کب تلک اے حسن خود آرا
ذرا پردے سے باہر آ کہ عالم ہے تماشائی
جنون خود نمائی ابتذال علم و حکمت ہے
کہ ہر اک مبتدی کرتا ہے خود اپنی پذیرائی
شکیل مظہریؔ ایسی غزل کہنے سے کیا حاصل
تخیل میں کوئی ندرت نہ شعروں میں ہے رعنائی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 307)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.