نہ کبھی کوئی خط آیا نہ پیام یار آیا
نہ کبھی کوئی خط آیا نہ پیام یار آیا
مگر اک جواب الٹا کہ ہزار بار آیا
مجھے گرچہ اپنے در سے وہ فریب دے کے ٹالیں
یہ خوشی بھی کم نہیں ہے کہ امیدوار آیا
نہیں دل پہ زور چلتا یہ یقیں ہے سب کو ناصح
تجھے کیا زباں پر اپنی نہیں اختیار آیا
نہ خدا کو جانتے ہو نہ نبی کو مانتے ہو
بس اٹھو قسم نہ کھاؤ مجھے اعتبار آیا
ترے گھر وہ آئے ناظمؔ تو یہ اضطراب کیا ہے
کوئی بادشاہ آیا کوئی شہریار آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.