نہ کمی کوئی ترے ناز میں نہ کمی ہے ذوق نیاز میں
نہ کمی کوئی ترے ناز میں نہ کمی ہے ذوق نیاز میں
تو وفائیں میری ہی پیش کر مرے خون دل کے جواز میں
مری خاک میں تری سانس ہے تری روشنی مرے پاس ہے
مجھے دل دیا صنم آشنا مرا سر جھکا ہے نماز میں
کبھی خط کو تیرے چھپا لیا کبھی اشک آئے تو پی لئے
مری زندگی تو گزر گئی اسی پردہ دارئی راز میں
کسی غزنوی کے نصیب میں کہاں وہ عروج نیاز تھا
کئی غزنوی تھے جڑے ہوئے اسی اک لباس ایاز میں
ہیں ترے سوا بھی بہت حسیں مجھے تو نظر سے گرا نہیں
اسی آسمان کے سائے میں اسی خاکدان مجاز میں
نہ یوں فخر کر نہ یوں سر اٹھا کہ یہ سچ ہے خالدؔ بے نوا
تو یہ سوچ لے تو یہ جان لے کہ نشیب بھی ہیں فراز میں
- کتاب : Sitaron Mein Chamak Baqi Hai (Pg. 39)
- Author : Khalid Fatehpuri
- مطبع : Khalid Fatehpuri (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.