نہ کشتیاں ہیں نہ ساحل ہے اور نہ دریا ہے
نہ کشتیاں ہیں نہ ساحل ہے اور نہ دریا ہے
مگر بھنور میں ہوں یہ بھی عجب تماشا ہے
ہزاروں مسئلے پرکھوں کا قرض فاقہ کشی
خود اپنے آپ میں ہر شخص اک قبیلہ ہے
اب اس کی سادہ دلی اس سے بڑھ کے کیا ہوگی
چراغ لا کے ہواؤں کی زد پہ رکھتا ہے
پتا میں اپنا یہاں کس سے پوچھنے جاؤں
اک اجنبی ہے جو پہچان میری ٹھہرا ہے
ملا ہے ٹوٹ کے جب بھی ملی ہوں میں تنہا
وہ محفلوں میں مگر فاصلے بھی رکھتا ہے
اسے عزیز ہیں معصوم قہقہے گھر کے
تو کیوں وہ رات گئے لوٹ کے گھر آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.