نہ خالی ذہن یوں دنیا کا رہ جائے
نہ خالی ذہن یوں دنیا کا رہ جائے
کہ سارا کام نقش پا کا رہ جائے
زمینوں پر نہ یوں قبضہ کریں شہر
کوئی تو راستہ صحرا کا رہ جائے
مرے بارے میں لہریں کچھ بھی سوچیں
میں کہتا ہوں بھرم دریا کا رہ جائے
جو راہ جاں میں ظاہر نقش جاں ہو
سفر آدھا سفر پیما کا رہ جائے
نمود زخم کم اور یہ تمنا
قفس ہو کر قفس آرا کا رہ جائے
الگ ہی اس کا نغمہ ہے شجر پر
قیام اس طائر تنہا کا رہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.