نہ خلوت راس آتی ہے نہ ہم محفل میں رہتے ہیں
نہ خلوت راس آتی ہے نہ ہم محفل میں رہتے ہیں
یہ آخر کون چھپ چھپ کر ہمارے دل میں رہتے ہیں
گھٹن بے تابیاں آٹھوں پہر کی بے دلی آہیں
لگا کر تم سے دل ہم کس قدر مشکل میں رہتے ہیں
ہمارے ہم نشینوں میں تمہیں ہو رونق محفل
یہ باقی قمقمے ہیں زینت محفل میں رہتے ہیں
یہ شہر حسن ہے اہل جنوں کی بات رہنے دو
یہاں تو سادہ دل بھی نرغۂ قاتل میں رہتے ہیں
جنوں چاک گریباں سر پہ باندھے خون اگلتا ہے
مغیلانان لیلائی پڑے محمل میں رہتے ہیں
جو پلکوں تک چلے آتے ہیں لیکن بہہ نہیں پاتے
وہ آنسو درد کے سانچے میں ڈھل کر دل میں رہتے ہیں
حریف موج دریا سب ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے
بھنور میں کتنے کتنے گوشۂ ساحل میں رہتے ہیں
مہ تاباں ہیں ہم تابندگی رگ رگ میں ہے پھر بھی
ستاروں کی نکلتی ڈوبتی جھلمل میں رہتے ہیں
یہاں جادو بیاں کہتے ہیں اہل حرف کو ناصرؔ
ہنر والے ہمیشہ جہد لا حاصل میں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.