نہ خراب ہوتا میں دھوپ میں نہ اندھیری رات میں گھومتا
نہ خراب ہوتا میں دھوپ میں نہ اندھیری رات میں گھومتا
تو جو ساتھ ہوتا تو اور ہی کسی کائنات میں گھومتا
ترے زرد خطے میں خاک اڑانے سے وقت ملتا اگر کبھی
تو میں زندگی ترے سبز پوش علاقہ جات میں گھومتا
یہ حجاب ہٹتا نگاہ سے یہ غبار چھٹتا جو راہ سے
میں تری نشانیاں دیکھتا میں عجائبات میں گھومتا
کہیں رنگ دیکھتا نو بہ نو کہیں جذب کرتا مہک تری
کبھی سیر کرتا صفات میں کبھی تیری ذات میں گھومتا
یہی فطرت اپنی جمالیات کے راز آنکھ پہ کھولتی
اگر آدمی کبھی منظروں کے تغیرات میں گھومتا
وہ تو یوں ہوا کہ خمار رنگ چھلک پڑا مری آنکھ سے
مرا سر وگرنہ جو گھومتا تو چمن بھی ساتھ میں گھومتا
کہیں عکس چومتا چاند کا کہیں جھومتا کسی لہر پر
میں ابھرتے ڈوبتے کائناتی تناظرات میں گھومتا
کبھی جا نکلتا میں دھوپ میں کبھی چاندنی کے سروپ میں
ترے گرد گھومتی روشنی کے تلازمات میں گھومتا
میں اسی لیے تو بچا ہوا تھا غبار گردش وقت سے
وہ جہاں گھماتا میں بس وہیں کی جمالیات میں گھومتا
نہ یہاں طلوع و غروب ہے نہ کوئی شمال و جنوب ہے
یہ میں کس طرف نکل آیا ہوں ترے شش جہات میں گھومتا
مرا دل تو شمس ابد کے گرد طواف کرتی زمین ہے
یہ کوئی گلوب تو ہے نہیں جو تمہارے ہاتھ میں گھومتا
کئی شاہدؔ اور بھی منطقے ہیں مکاں زماں سے جڑے ہوئے
مجھے راہ ملتی تو میں وہاں کے تحیرات میں گھومتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.